راکھی ساونت نے نکاح کی تاریخ منتخب کر لی – مفتی عبدالقوی نکاح کے لیے تیار! شادی کے بعد لباس کیسا ہوگا؟

مفتی قوی اور راکھی ساونت کا نکاح: حقیقت یا محض شہرت کا حربہ؟

مفتی قوی، جو اپنے متنازع بیانات اور غیر روایتی طرزِ عمل کی وجہ سے ہمیشہ خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں، ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ حالیہ دنوں میں انہوں نے ایسا انکشاف کیا جس نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ ان کے بقول،

“میرا نکاح 14 فروری کو راکھی ساونت سے طے ہو چکا ہے، اور تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ نکاح کی تاریخ راکھی نے خود منتخب کی، اور ہم اس دن کو یادگار بنانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔”

یہ بیان ایک ٹی وی شو میں سامنے آیا، جہاں مفتی قوی نے نہ صرف اپنی ذاتی زندگی پر بات کی بلکہ حریم شاہ کے ساتھ اپنی وائرل ویڈیوز کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا:

“ہر پاکستانی نے وہ ویڈیوز دیکھی ہیں، اور مجھے معلوم ہے کہ خواتین کا دل کیسے جیتا جاتا ہے۔”

اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ ان کا فون نمبر متعدد خواتین کے پاس موجود ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔

یہ دعویٰ جہاں طنز و مزاح کا موضوع بنا، وہیں نکاح کے حوالے سے ان کے بیانات نے بھی خاصی توجہ حاصل کی۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ وہ ایک ہی شادی کی بات کیوں کر رہے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا:

“اسلام میں بیک وقت چار نکاح جائز ہیں، لیکن اگر کوئی میری طرح ہو، تو درجنوں بھی ممکن ہیں۔”

جب 14 فروری کے انتخاب کی وجہ پوچھی گئی تو مفتی قوی نے مسکراتے ہوئے کہا:

“شاید اس دن کی کوئی خاص اہمیت ہو، اسی لیے اس تاریخ کو چُنا گیا۔”

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ نکاح کے بعد راکھی ساونت کو اسلامی طرز کا لباس پہننا ہوگا، اور وہ خود بھی عام طرز کا لباس اپنانے پر غور کر رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب مفتی قوی اور راکھی ساونت کا نام ایک ساتھ لیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی وہ راکھی کو شادی کی پیشکش کر چکے ہیں، جس پر بھارتی اداکارہ نے کچھ شرائط کے ساتھ مثبت ردِ عمل دیا تھا۔ بعد ازاں، دونوں کے درمیان ویڈیوز اور بیانات کا تبادلہ ہوا، جو پاکستان اور بھارت میں وائرل ہو گئے۔

“میں راکھی سے نکاح کے لیے تیار ہوں، لیکن پہلے یہ واضح ہونا چاہیے کہ ان کا پہلے سے کسی ہندو یا مسلم نکاح میں تو کوئی تعلق نہیں؟ اگر وہ اس حوالے سے وضاحت دیں اور میری والدہ راضی ہوں، تو میں نکاح کرنے کے لیے تیار ہوں۔”

اب یہ نکاح حقیقت میں ہوگا یا محض میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کا ایک نیا انداز ہے؟ یہ معاملہ ابھی تک واضح نہیں۔ وقت ہی بتائے گا کہ مفتی قوی اور راکھی ساونت کی یہ کہانی حقیقت میں کسی انجام تک پہنچے گی یا محض ایک اور خبروں کی سرخی بن کر رہ جائے گی۔

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *