“رفاقت علی خان کا شکوہ: پاکستان میں نظر انداز کیے جانے پر عمیر جسوال کا ردعمل”
“رفاقت علی خان کا شکوہ: پاکستان میں نظر انداز کیے جانے پر عمیر جسوال کا ردعمل”
پاکستانی موسیقی کے درخشاں ستارے رفاقت علی خان کی شکوہ بھری آواز
پاکستانی کلاسیکی موسیقی کے نامور گلوکار رفاقت علی خان نے اپنی فنی زندگی میں بے شمار کامیابیاں سمیٹیں اور دنیا بھر میں مداحوں کے دل جیتے، مگر حال ہی میں انہوں نے اپنے ملک میں پذیرائی نہ ملنے پر کھل کر بات کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے فن کو وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ مستحق تھے۔
احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران، رفاقت علی خان نے اس افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں باصلاحیت افراد کو وہ عزت اور پہچان نہیں دی جاتی جو ان کا حق ہے۔ ان کے مطابق، موسیقی کی دنیا میں فنکاروں کے ساتھ امتیازی سلوک کوئی نیا مسئلہ نہیں بلکہ یہ رجحان برسوں سے چلا آ رہا ہے۔ پی ٹی وی کے ابتدائی دور سے شروع ہونے والی یہ ناانصافی آج بھی مختلف گروہوں اور لابی سسٹمز کے ذریعے جاری ہے، جو حقیقی ٹیلنٹ کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔
رفاقت علی خان کی آواز کا جادو آج بھی سننے والوں کے دلوں میں بسا ہوا ہے۔ “تو کوجا من کوجا”، “چاند سے چہرے”، “مولا مولا” اور “رنجش ہی سہی” جیسے لازوال نغمے ان کے فنی سفر کی جھلک پیش کرتے ہیں۔ باوجود اس کے کہ انہیں پاکستان میں وہ مقام نہیں ملا جس کی وہ توقع رکھتے تھے، انہوں نے عالمی سطح پر اپنی پہچان قائم کی اور ملک کی موسیقی میں بیش بہا خدمات انجام دیں۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی سرزمین سے بے حد محبت کرتے ہیں، مگر یہاں ٹیلنٹ کی صحیح قدر نہ کیے جانے کا دکھ انہیں ہمیشہ محسوس ہوا۔ ان کے اس بیان کے بعد، گلوکار عمیر جسوال نے ان کے لیے حمایت کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا، “یہ آپ کا نہیں، ہمارا نقصان ہے۔ آپ ایک عظیم فنکار ہیں، اور ہمیں اس کا احساس ہونا چاہیے۔”
رفاقت علی خان کے خیالات نے ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ ملک میں کئی غیرمعمولی صلاحیتوں کے حامل افراد کو وہ احترام اور مواقع نہیں ملتے، جو ان کا حق بنتے ہیں۔ ان کی موسیقی، ان کا فن، اور ان کی جدوجہد اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ ایک بے مثال گلوکار ہیں، جنہیں بیرون ملک تو پذیرائی ملی، مگر اپنے وطن میں وہ مکمل طور پر سراہا نہ جا سکے۔
Umair Jaiswal Reply To Rafaqat Ali